Letra

آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے مجھ سے بچھڑ کر اِن دنوں کس رنگ میں ہیں وہ مجھ سے بچھڑ کر اِن دنوں کس رنگ میں ہیں وہ مجھ سے بچھڑ کر اِن دنوں کس رنگ میں ہیں وہ یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے اُس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اِس طرح اُس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اِس طرح اُس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اِس طرح پوچھے کوئی تو صاف مکر جانا چاہیے پوچھے کوئی تو صاف مکر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے افسوس! اپنے گھر کا پتا ہم سے کھو گیا افسوس! اپنے گھر کا پتا ہم سے کھو گیا افسوس! اپنے گھر کا پتا ہم سے کھو گیا اب سوچنا یہ ہے کہ کدھر جانا چاہیے اب سوچنا یہ ہے کہ کدھر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے بیٹھے ہیں ہر فصیل پہ کچھ لوگ تاک میں بیٹھے ہیں ہر فصیل پہ کچھ لوگ تاک میں بیٹھے ہیں ہر فصیل پہ کچھ لوگ تاک میں اچھا ہے، تھوڑی دیر سے گھر جانا چاہیے اچھا ہے، تھوڑی دیر سے گھر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے ربِّ وصال، وصل کا موسم بھی آ گیا ربِّ وصال، وصل کا موسم بھی آ گیا ربِّ وصال، وصل کا موسم بھی آ گیا اب تو مِرا نصیب سنور جانا چاہیے اب تو مِرا نصیب سنور جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے نادان، جوانی کا زمانہ گزر گیا نادان، جوانی کا زمانہ گزر گیا نادان، جوانی کا زمانہ گزر گیا اب آ گیا بڑھاپا، سدھر جانا چاہیے اب آ گیا بڑھاپا، سدھر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے نادان، جوانی کا زمانہ گزر گیا نادان، جوانی کا زمانہ گزر گیا نادان، جوانی کا زمانہ گزر گیا اب آ گیا بڑھاپا، سدھر جانا چاہیے اب آ گیا بڑھاپا، سدھر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک، حسن رضاؔ؟ بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک، حسن رضاؔ؟ بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک، حسن رضاؔ؟ جینا اگر نہیں ہے تو مر جانا چاہیے جینا اگر نہیں ہے تو مر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے
Writer(s): Munni Begum, Hassan Raza Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out