Letra

چلو وہاں جہاں یہ دل کہے مجھے جانے کہاں اب یہ لے جائے ہوا کو میں بول دوں بانہوں کو میں کھول دوں راہوں پہ پڑے جو قدم یہ رکنے نہ پائے کیا کہوں بول کے میں دیکھوں جب آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے سارے منظر میرے سنگ ہو لیے اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے (دھیما دھیما) میں دیکھوں جب آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے سارے منظر میرے سنگ ہو لیے اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے (دھیما دھیما) نیلے نیلے آسماں کے تلے، hm-hm یوں ہی سفر میں یہ دن سارا ڈھل جائے، او سفر منزلوں سے حسیں ہو گئے، او تیرے قدموں سے قدم میرے مل جائیں راستوں کو میں ڈھونڈ لوں (ڈھونڈ لوں) وادیوں میں میں جھوم لوں (جھوم لوں) راہوں پہ پڑے جو قدم یہ رکنے نہ پائے تو کیا کہوں بول کے میں دیکھوں جب آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے سارے منظر میرے سنگ ہو لیے اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے (دھیما دھیما) ملے پناہ کہیں چھاؤں تلے جانے کہاں کب دن یہ ڈھلے سب ملے جلے راستے لگے ہر جگہ یہی بات ہے کہے رستہ ہی ہے، منزل نہیں کیا کہوں بول کے (آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے) (سارے منظر میرے سنگ ہو لیے) (اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے) (دھیما دھیما، دھیما دھیما) (آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے) (سارے منظر میرے سنگ ہو لیے) (اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے) (دھیما دھیما)
Writer(s): Ahsan Pervaiz Mehdi Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out