Dari
PERFORMING ARTISTS
Talha Anjum
Vocals
Talhah Yunus
Vocals
COMPOSITION & LYRICS
Talha Anjum
Songwriter
Talhah Yunus
Songwriter
PRODUCTION & ENGINEERING
Jokhay
Producer
Lirik
[Verse 1]
معافی تلافی کی کافی، پر آئی کام نہیں
جی آپ، وہ لیتی میرا نام نہیں
Pills pop, I let the weed smoke
Sometimes just talking does not make the pain go
تو ہی آگ، تو ہی اُس پہ پڑتی بارش
میں وہ خالی حویلی جس کی تو اکیلی وارث
تو ہی چھاؤں، تو ہی دھوپ، رنگوں کے ساتھ روپ
تو جتنی خوبصورت اُس سے کہیں زیادہ دور
میں لکھنا چھوڑ دوں جو تیرے بارے
میں قلم توڑ دوں، اور تو سیاہی میں بسا رہے
ہنسا رہے زمانے کو، خود سے پریشان
وہ پڑھتی تھی کتابیں، میں پڑھتا ہوں انسان
[Chorus]
انسان بھی کیا چیز ہے
ایک میں وفا نہیں، اور دوسرے کو وفا کی امید ہے
انسان بھی کیا چیز ہے
[Verse 2]
میں کل گزرا، پھر اُدھر سے تو یاد آ گئی چیز ایک
تیرا نمبر نہیں ہے
You left the city and you're gone
بات کرنے کو ہے بس یہ مائیکروفون
وہی کاغذ، وہی قلم، لہجے سخت، دل نرم
بدبخت بس کرو، اُداسی ہر طرف
جھوٹے تیرے بھرم، کس بات پہ تو برہم
پر ہم کیوں ابھی
Stuck like a jam on a one way
But someday
تو سمجھ جائے گی دور ہو کے ہم سے
کہ ہم میں وہ قرار نہیں، پہلے والی بات نہیں
تجھے کیا آزاد یا دی ہے خود کو سزا
لیکن دل کے محلے میں اب تیرا مکان نہیں
[Chorus]
آج پھر تو آئی نہیں، یاد تیری آئی تھی
بےوجہ ہی بےوفا سے بےپناہ امید جو لگائی تھی
ہمم، آج پھر تو ایک گمان، آج پھر تو شاعری
سوچا تھا تو آئے گی، توڑ کے وہ رسمیں
ساری دنیا کی روایتی
But God damn it, girl
آج پھر تو آئی نہیں، یاد تیری آئی تھی
بےوجہ ہی بےوفا سے بےپناہ امید جو لگائی تھی
[Verse 3]
راضی دل تو راضمند ہم کیوں نہیں
نہیں تاپی پِل، گانے لکھے یہ شعور، بھائی
یہ عاجزی ہے باغی، اِس کو کہتے ہم غرور نہیں
دلِ مغرور تو بھی خوب، تو حرام دینا سود پھر
I'm just a text away
اتنا بھی دور نہیں
Feels like yesterday
سچ کا ثبوت نہیں
تو ہی زوال میرا، تو ہی ہے عروج، اے
اے لوگوں سے پوچھ، یہ قلم لکھتا جھوٹ نہیں
غم دے کر پھر دلاسے کیسے
منہ پہ تسلیاں تو دنیا میں تماشے کیسے
ہم آج بھی کہتے،
نہ کوئی رقیب، نہ حریف
ہم تھے غریب، نہ جانے کاٹی ہیں وہ راتیں کیسے
قلم چھوڑ یا قلم توڑ، آ وزن تول
نہیں ہضم شور، یہ عزم کھوج، تو سرنگ کھود
ترازو ہی نہیں جو تولے گا یہ ڈزن بول
تو رقم سوچ ان لفظوں کی، آجا زخم تول
[Chorus]
انسان بھی کیا چیز ہے
ایک میں وفا نہیں،
اور دوسرے کو وفا کی امید ہے
انسان بھی کیا چیز ہے
[Verse 4]
جھوٹ کی سزا نہیں
تو تہمتیں لگانے پہ یہاں ڈھیل ہے
تو جیسے رحمت
تو ہی حور، تو ہی نور، کوہِ نور
تو ہی سایہ، تو ہی دھوپ
تو فطور، یہ فتور
تو اتنی خوبصورت کہ میں لکھنے میں مجبور
بادل پھر آنا کیونکہ دور، تُو نے تو آنا نہیں
خودکُش زمانہ، یہ ایک گانا، کوئی فسانہ نہیں
لکھ دیں افسانے تجھ پہ، لیکن
[Chorus]
آج پھر تو آئی نہیں، یاد تیری آئی تھی
بےوجہ ہی بےوفا سے بےپناہ امید جو لگائی تھی
ہمم، آج پھر تو ایک گمان، آج پھر تو شاعری
سوچا تھا تو آئے گی، توڑ کے وہ رسمیں
ساری دنیا کی روایتی
But God damn it, girl
آج پھر تو آئی نہیں، یاد تیری آئی تھی
بےوجہ ہی بےوفا سے بےپناہ امید جو لگائی تھی
Written by: Talha Anjum, Talhah Yunus