가사

تُو صبر ہے، ابر ہے کرم کی طرح برستا ہوا تُو صبر ہے، ابر ہے کرم کی طرح برستا ہوا چل یاد کی آغوش میں غموں کو چُھپا کے ہنستا ہوا اب وفا فنا، حیا فنا سچ ہے، اور یہ سارا شہر اپنی راحتوں کی دُھن میں بے خبر ہے، مگر اب بھی اکثر پنچھی ہواؤں میں زندگی کے نغمے بُنتے ہیں فردا، او فردا، کیا سوچتا ہے؟ حالِ عدم سے کیوں بد گماں ہے؟ قطرہ قطرہ زندگی ہے بارش میں بھیگا تیرا جہاں ہے کیوں نور سے دور ہے؟ کیوں چُھپ کے بھنور میں گم ہے کہیں؟ کیوں دل میں جو الفاظ ہیں سُروں پہ سجا کے کہتے نہیں؟ تاریکیوں میں جو ڈوبا ہے گھر صبح کی لو بھی جلے گی مگر کہ اب وفا فنا، حیا فنا سچ ہے، اور یہ سارا شہر اپنی راحتوں کی دُھن میں بے خبر ہے، مگر اب بھی اکثر پنچھی ہواؤں میں زندگی کے نغمے بُنتے ہیں فردا، او فردا، کیا سوچتا ہے؟ حالِ عدم سے کیوں بد گماں ہے؟ قطرہ قطرہ زندگی ہے بارش میں بھیگا تیرا جہاں ہے فردا، او فردا، کیا سوچتا ہے؟ حالِ عدم سے کیوں بد گماں ہے؟ قطرہ قطرہ زندگی ہے بارش میں بھیگا تیرا جہاں ہے تیرا جہاں ہے تیرا جہاں ہے تیرا جہاں ہے
Writer(s): Karl Joseph Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out