Letra

سلیم کوثر کی غزل ہے پیشِ خدمت اور فلم میں ریکارڈ کی ہے میں نے اور مطلع ہے غزل کا مطلع کہتے ہیں غزل کی جو استائی ہوتی ہے، پہلی لائن پہلا مصرع، شعر میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے سرِ آئینہ- میرے آئینے کے سامنے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے پیشِ خدمت ہے بھیرویں، بھیرویں ٹھاٹھ میں ہے یہ آ۔۔۔ لگتا ہے میں بنارس mix کر رہا ہوں بھیرویں میں آ۔۔۔ میں خیال ہوں میں خیال ہوں میں خیال ہوں میں خیال ہوں کسی اور کا میں خیال میں خیال ہوں کسی اور کا، آ میں خیال ہوں میں خیال ہوں میں خیال ہوں، خیال ہوں میں خیال ہوں میں خیال ہوں کسی اور کا میں خیال ہوں میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں خیال ہوں میں خیال ہوں میں خیال ہوں میں کسی کے میں کسی کے دستِ طلب میں ہوں میں کسی کے دستِ طلب میں ہوں تو کسی کے حرفِ دعا میں ہوں میں کسی کے دستِ طلب میں ہوں تو کسی کے حرفِ دعا میں ہوں میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں کسی اور کا میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں خیال ہوں میں خیال ہوں میں خیال ہوں عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیاں میں ہے زندگی زندگی زندگی زندگی زندگی زندگی عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیاں میں ہے زندگی زندگی عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیاں میں ہے زندگی میں قریب ہوں میں قریب ہوں کسی اور کے میں قریب ہوں میں قریب ہوں میں قریب ہوں میں قریب ہوں کسی اور کے مجھے جانتا کوئی اور ہے میں قریب ہوں کسی اور کے مجھے جانتا کوئی اور ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں خیال ہوں میں خیال ہوں تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی تجھے دشمنوں کی، دشمنوں کی دشمنوں کی دشمنوں کی تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی مجھے دوستوں کا پتا نہیں تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی مجھے دوستوں کا پتا نہیں تیری داستاں کوئی اور تھی تیری داستاں کوئی اور تھی میرا واقعہ کوئی اور ہے تیری داستاں کوئی اور تھی میرا واقعہ کوئی اور ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں خیال ہوں وہی منصفوں کی روایتیں وہی فیصلوں کی عبارتیں عبارتیں وہی منصفوں کی روایتیں وہی فیصلوں کی عبارتیں وہی منصفوں کی روایتیں وہی فیصلوں کی عبارتیں میرا جرم تو کوئی اور تھا میرا جرم تو کوئی اور تھا یہ میری سزا کوئی اور ہے میرا جرم تو کوئی اور تھا یہ میری سزا کوئی اور ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں خیال ہوں میں خیال ہوں مقطع پیش کر رہا ہوں غزل کا جو میری ریاضتِ نیم شب کو سلیمؔ جو میری ریاضتِ نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی صبح نہ مل سکی اب صبح کا راگ اِس میں mix کروں گا ہوں صبح نہ مل سکی صبح نہ مل سکی صبح نہ مل، نہ مل، نہ مل سکی نی رے۔۔۔ جو میری جو میری جو میری ریاضتِ نیم شب کو نیم نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل نہ مل نہ مل سکی نہ مل سکی جو میری جو میری جو میری جو میری ریاضتِ نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی جو میری ریاضتِ نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی تو پھر اِس کے تو پھر اِس کے معنی تو یہ ہوئے تو پھر اِس کے معنی تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے تو پھر اِس کے معنی تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے سرِ آئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں خیال ہوں میں خیال ہوں
Writer(s): Mehdi Hassan Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out