Letra

دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں ہر نئے موڑ پہ... ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں بھلایا تھا بڑی مشکل سے غم کو بھلایا تھا بڑی مشکل سے غم کو مجھے پھر سے رلایا ہے کسی نے مجھے پھر سے رلایا ہے کسی نے دلِ امید توڑا ہے کسی نے دلِ امید توڑا ہے کسی نے سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے دلِ امید توڑا ہے کسی نے عشق کو روگ مار دیتے ہیں عقل کو سوگ مار دیتے ہیں آدمی، آدمی خود بہ خود نہیں مرتا دوسرے لوگ مار دیتے ہیں میں ان شیشہ گروں سے پوچھتا ہوں میں ان شیشہ گروں سے پوچھتا ہوں کہ ٹوٹا دل بھی جوڑا ہے کسی نے کہ ٹوٹا دل بھی جوڑا ہے کسی نے نہ منزل ہے، نہ منزل کا نشاں ہے نہ منزل ہے، نہ منزل کا نشاں ہے کہاں پہ لا کے چھوڑا ہے کسی نے کہاں پہ لا کے چھوڑا ہے کسی نے مل کے بچھڑے جو تم، ہر خوشی چھن گئی آرزوؤں کا سارا جہاں لٹ گیا (مل کے بچھڑے جو تم، ہر خوشی چھن گئی) (آرزوؤں کا سارا جہاں لٹ گیا) راس آئی نہ فرقت کسی کو کبھی (راس آئی نہ فرقت کسی کو کبھی) راس آئی نہ فرقت کسی کو کبھی تم وہاں لٹ گئے، میں یہاں لٹ گیا (دلِ امید توڑا ہے کسی نے) (سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے) (دلِ امید توڑا ہے کسی نے) (سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے)
Writer(s): Asif Ali Khan Santoo Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out