Lyrics

تھوڑے-تھوڑے، سارے-سارے آتے جاتے یہ دھارے، یہ دھارے پار کیسے جائے کوئی؟ پانیوں پہ انگارے، انگارے سانسیں ہیں رُکتی پوریں ہیں دکھتی ہم نے ہر غم کو ہاں یوں، ہاں یوں گزارا ہے جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے خواہشوں کی تصویروں سے رنگ کاہے اُڑ جاتے ہیں؟ کیوں نہ آئیں ایسے پَل جو زندگی سے جڑ جاتے ہیں؟ کچھ بھی نہ بولیں ہونٹوں کو سی لیں جینا جو چاہیں مر-مر کے جی لیں ہر غم کو یوں گزارا ہے جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے جب نشیلی نزدیکی سے نین مل کے مُسکاتے ہیں کتنی آنکھیں، کتنے چہرے بیتی یادیں دہراتے ہیں اب تو وہ آنکھیں ساری ہیں بنجر اب تو وہ چہرے سارے ہیں پتھر ہر غم کو یوں گزارا ہے جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے ہو! جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے جس زندگی کو چاہا تھا، اُس زندگی نے مارا ہے
Writer(s): Sabir Zafar Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out