Lyrics

جو کچھ بھی سیکھا، غلطیوں سے ہی تو سیکھا میں نے خود کو سنبھالا، گر کے ہی تو اٹھنا سیکھا میں نے جب بھی بکھری تو بکھر کے سمٹنا سیکھا میں نے جب خواب ٹوٹے تو اُن کو پورا کرنا سیکھا میں نے کبھی تو میں بھی نازک سی کلی تھی کبھی تو میں بھی بابا کی پری تھی رستوں پہ ڈر ڈر کے ہی تو چلی تھی دنیا جو کہتی تھی مانتی میں صحیح تھی پر قسمت نے جو دیا تھا وہ مقدر میں اکیلے تھا چلنا زندگی کے سفر میں اپنی محنت سے آج میں کھڑی اپنے پیروں پہ اِس جذبے سے آج ہوا خود پہ فخر ہے اثر ہے یہ مجھ پہ لوگوں کی باتوں کا فرق ہے یہ سوچ اور دنیا کی نظروں کا دنیا تو بولتی تھی، بولتی ہی رہے گی ہمت کا ہے پروانہ، پرواز ہے حوصلوں کا اکیلے ہی کاٹا مشکل سے میں نے مشکل وقت گھر میں ٹھہری عورت، باہر نکلتے بنی مرد تنقید کا نشانہ بنتی رہی میں ہر وقت خود کو مضبوط رکھا، چُھپایا میں نے ہر درد مزدوری سے شروعات، رنگوں میں آ کے ٹکی میں عورت ہو کے بھی اپنی مدد آپ بنی میں لوگ پیچھے بولیں، پر برے وقت میں کوئی نہ پوچھتا پر جب تک ہے سانس، محنت سے کبھی نہ تھکی میں کب تک رہوں invisible زنجیروں میں؟ ہمت کی ہے چمک ہاتھوں کی لکیروں میں کب تک کروں پھول بن کے کانٹوں کا میں سامنا؟ کانٹوں کو کاٹنے کے لیے کلھاڑی بنوں میں
Writer(s): Saniya Saeed Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out