Lyrics

هوشیار باش ظل الهی عالم پناه شهنشاه جلال الدین محمد اکبر کجا هست شیخو مان سنگھ انار کلی عشق را پانصد پر است و هر پری از فراز عرش تا تحت الثری شرح عشق گر من بگویم بر دوام صد قیامت بگذر و آن ناتمام یک دو سه چار شهنشاه من مهاراج من شهنشاه من مهاراج من نہ ہی تخت نہ ہی تاج نہ شاہی نہ زر نہ دھن بس عشق محبت اپنا پن بس عشق محبت اپنا پن بس عشق محبت اپنا پن چرا فراموش کردی که رو یک کنیز است بله قابل ان است که ملکه شود ملکه هندوستان قسم بدولت هند عظیم این تو نخواهد شد قسم به جمال انار کلی این چنین خواهد شد مغل اعظم ظل الہی ماہ بلی تیری دیکھ لی شاہی زنجیروں سے کہاں رکے ہیں پیار سفر میں عشق کے راہی گاتے پھریں گے جوگی بن بن عشق محبت اپنا پن بس عشق محبت اپنا پن زندگی ہاتھوں سے جا رہی ہے زندگی ہاتھوں سے جا رہی ہے شام سے پہلے رات آ رہی ہے صاحب عالم کہاں رکے ہو کلی تمہاری مرجھا رہی ہے جاتے جاتے بھی گا رہی ہے عشق محبت اپنا پن بس عشق محبت اپنا پن بس عشق محبت اپنا پن تا قیامت شکر گویم تیرا چہرہ پھر اگر میں دیکھ لوں بس ایک بار شکر کرتے کرتے باقی زندگی کو دوں گزار دو سو سال گزر گئے پنجاب سکھوں کے قبضے میں چلا گیا اور بد نصیب انار کلی کا مزار شہزادہ کھڑک سنگھ کی رہائش گاہ بنا دیا گیا پچاس سال یوں گزرے اور پھر انگریز آ پہنچے عبادت کے لئے جگہ اچھی لگی سو گنبد میں صلیب گاڑی اور ساری عمارت چونے سے ڈھک دی چالیس سال تک مزار ایلے لویا سے گونجتا رہا پھر صلیب تو اتر گئی لیکن مزار کو دفتری فائلوں سے لاد دیا گیا اب تمام دن اس میں فون کی گھنٹیاں گونجتی ہیں اور کلرک شور مچاتے ہیں پھر شام ہوتی ہے اور سارا مزار عشق کی روشنی میں نہا جاتا ہے لیکن یہ منظر تاریخ دانوں کے لئے نہیں صرف دل والے ہی اسے دیکھ سکتے ہیں بس عشق محبت اپنا پن
Writer(s): Shoaib Mansoor Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out