Lyrics

فردوس جھوم اٹھے فضا مسکرا اٹھے تم مسکرا اٹھو تو خدا مسکرا اٹھے ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو افسانۂ چمن کا عنوان ہی بدل دو پھولوں کا سر کچل دو کلیوں کا دل مسل دو آکاش کی جوانی بادل میں منہ چھپائے مہتاب ڈوب جائے تاروں کو نیند آئے زہرا جبیں، پری رو تمثیلِ ماہ و انجم آنکھیں شراب آگیں جذبات میں تلاطم ہلتے ہوئے لبوں پر ہنستا ہوا ترانہ اے دل نواز پیکر خاطر میں ہے زمانہ لب، ہائے، احمریں پر نکھری ہوئی ہے لالی یہ ہلکی ہلکی سرخی تصویر ہے شفق کی آوارہ، شوخ زلفیں رخسار چومتی ہیں رخسار چومتی ہیں بے خود ہیں، گھومتی ہیں ہو زیست کا سہارا تم موج، میں کنارہ لیکن سنو خدارا ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ظلمی، ایک بار مسک- ایک نوجواں مسافر فطرت کا لاابالی ایک عالمِ جنوں میں ایک سمت جا رہا تھا جیسے کہ اپنے دھن میں پربت پہ چڑھ رہا تھا زلفیں کہ منتشر تھیں چہرے سے مضمحل تھا نظریں کہ راہ پہ تھیں کتنا شکست دل تھا ماضی کی دھندلکوں میں ایک عکس پا رہا تھا گزرا ہوا زمانہ پھر یاد آ رہا تھا ارماں تڑپ رہے تھے حسرت مچل رہی تھی بے تاب زندگانی کروٹ بدل رہی تھی گن گن تارے، ہائے، بے چارے گن گن تارے، ہائے، بے چارے چین نہ آئے جی گھبرائے دیکھ تو کیا ہے کون بسا ہے دیدۂ تر میں نیچی نظر میں شیشۂ دل میں آنکھ کے تل میں دل کو جلانا کھیل ہے، جاناں دل کو جلا کر، آگ لگا کر خود بھی جلو گے، ہاتھ ملو گے تم شمعِ فروزاں ہو خود بھی جلو، جلا دو لیکن ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو تم جانِ مدعا ہو ایک حسنِ دلربا ہو اِتنا تو میں کہوں گا میری ہی اِس غزل کا رنگین قافیہ ہو ایک بات تم سے پوچھوں بولو، جواب دو گے؟ یہ حسن، یہ جوانی سرکار، کیا کرو گے؟ ہونٹوں کی مسکراہٹ بیچو، خرید لوں گا منظور ہو تو بولو؟ انمول دام دوں گا لیکن ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو ایک بار مسکرا دو
Writer(s): Traditional, Munni Begum Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out