Lyrics

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعثِ ترکِ ملاقات بتاتے بھی نہیں عذر آنے میں بھی... کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری؟ کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری؟ نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں عذر آنے میں بھی... خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعثِ ترکِ ملاقات بتاتے بھی نہیں عذر آنے میں بھی... ہو چکا ترکِ تعلق تو جفائیں کیوں ہوں جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں عذر آنے میں بھی... زیست سے تنگ ہو، اے داغؔ، تو جیتے کیوں ہو؟ زیست سے تنگ ہو، اے داغؔ، تو جیتے کیوں ہو؟ جان پیاری بھی نہیں، جان سے جاتے بھی نہیں جان پیاری بھی نہیں، جان سے جاتے بھی نہیں عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعثِ ترکِ ملاقات بتاتے بھی نہیں عذر آنے میں...
Writer(s): Farida Khanum Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out